Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

جنات کے ہاںنقوش کی قدر و عظمت

ماہنامہ عبقری - جون 2024ء

آپ جانتے نہیں کہ حروف مقطعات کے ان بارہ نقوش کی جنات کے ہاں کتنی عزت‘ عظمت‘ قدر وقار‘ پذیرائی اور شہرت ہے۔ جنات کے ہاں ان نقوش کو کتنا جانا اور مانا جاتا ہے۔ جنات کے ہاں ان نقوش کو قدر عزت اور عظمت دی جاتی ہے‘ جنات کےہاں ان نقوش کو کتنی توجہ اور دھیان دیا جاتاہے۔ہمیں علم نہیں کیونکہ جنات سے ہماری ملاقاتیں نہیں‘ ہم جنات کو جانتے نہیں‘ اگر کسی کی ملاقات ہوجائے اور وہ ان سے پوچھے کہ ان نقوش کے ساتھ جنات کی کتنی محبتیں وابستہ ہیں‘ کتنی دوستی وابستہ ہے۔ آپ سوچ نہیں سکتے کہ جنات کے ساتھ ان نقوش کا کیا نظام اور کیا حیرت انگیز عظمت اور خیریں ہیں۔ ہمارا گمان وہاں نہیں پہنچا جہاں جنات کا پہنچا‘ ہماری سوچیں وہاں نہیں پہنچیں جہاں جنات کی پہنچیں‘ ہمارا نہ علم ان سے بڑھ کر ہے‘ نہ عمر ‘ نہ تجربہ اور نہ ہی گہرائی ان سے بڑھ کر ہے۔ جنات ان ساری چیزوں میں ہم سے آگے نہیں بلکہ بہت زیادہ آگے ہیں۔
جناتی قبیلہ کے حیران کن انکشافات
آئیے! میں آپ کو ایک جن کے پاس لے چلتا ہوں اور اس سے پوچھتا ہوں کہ حروف مقطعات کے ان نقوش کا آپ کے ہاں کیا کمال؟ کیا تجربہ اور کیا برکات ہیں؟ پہاڑوں کی ان چوٹیوں پر جہاں ہر طرف پہاڑ ہی پہاڑ ہیں‘ انسانی وجود کیا خود جانوروں کا وجود بھی نظر نہیں آتا‘ تاحد نظر خشک پہاڑوں کا سلسلہ ہے جہاں ہر طرف ویرانی ہی ویرانی ہے۔ اس پہاڑی سلسلے میں جنات کا ایک بہت بڑا گروہ رہتا ہے‘ وہ ہزاروں سالوں سے وہاں آباد ہیں‘ ان کے باپ دادا‘ پڑدادا وہی رہتے ہیں‘ ان کا کوئی کاروبار ‘ ذریعہ معاش کچھ بھی نہیں ۔ مجھے اس قبیلے کے متعلق ان باتوں کا پتہ کیسے چلا ؟
ختم القرآن اور ایک جن سےملاقات
ہوا ایسے کہ ایک جگہ رمضان میں ختم القرآن کے موقع پر (جیسے کہ میں نے گزشتہ اقساط میں

بھی بتایا کہ جنات کے ختم القرآن بہت زیادہ ہوتے ہیں اور مجھے وہاں بلایا جاتا ہے۔) جنات کے ہاں مجھے ایک جگہ بلایا گیا۔ اس محفل میں جہاں اور بہت جنات آئے بیٹھے وہاں ایک جن تھا جس کی پیشانی اور چہرے سے تفکر‘ دانائی‘ دانش اور کمال محسوس ہورہا تھا لیکن خاموش ایک کونے میں بیٹھا ہوا تھا۔ سب جنات مل رہے تھے‘ باتیں ہورہی تھیں‘ ان سب جنات میں میں اکیلا انسان تھا‘ وہ دور بیٹھا ہوا تھا جنات کا بہت بڑا مجمع تھا‘ میں نے اپنے میزبان جن سے کہا: اس جن سے مجھے ملوائیں‘ انہوں نے اس جن کوبلوایا تو بہت شوق اور محبت سے اٹھ کر آیا‘ اس کا شوق‘ محبت دیکھ کر واقعی حیرت ہوئی اور وہ اس لیے کہ وہ خود ملنا چاہتا تھا۔کہنے لگا: میرا خود شوق ‘ جذبہ تھا‘ میں آپ سے ملاقات کروں‘ چونکہ ہجوم زیادہ اورجنات آپ سے ملاقات کررہے تھے اس لیے میں نے مناسب نہ سمجھا کہ آپ کو پریشان کروں یا میری وجہ سے ملاقاتی پریشان ہوں۔ الغرض اس نے اپنی یہ کیفیت بتائی اور اس نے اپنی اس کیفیت کو کن الفاظ میں بتایا اس کا خلاصہ آپ کو بتاتا ہوں لیکن یہ واضح کرتا چلوں کہ پہلے میرا اس کے ساتھ تعارف نہیں تھا اس کے ساتھ میرا واسطہ وہیں پڑا جہاں ختم القرآن کیلئے میں گیا تھا۔
کائنات کے سربستہ خفیہ راز
مجھے اس میں خود دلچسپی پیدا ہوئی‘ خود دلچسپی لی‘ اسے قریب کیا اس کے بعد اس نے اپنا جو تعارف کروایا اور اس نے حیرت انگیز سربستہ خفیہ اور تہہ در تہہ کائنات کے رازوں میں گوندھی کہانی سنائی وہ میں آپ کو کچھ بتانا ہوں۔ 
اس جن نے بتایا کہ میری عمر اس وقت پونے بارہ سو سال ہے‘ میرے والد زندہ ہیں‘ میرے دادا زندہ ہیں‘ ان کی عمریں بہت لمبی ہیں‘ ہم پہاڑوں کے ویران سلسلے میں رہتے ہیں جہاں ہر طرف پہاڑ ہی پہاڑ ہیں‘ وہاں پر گمان اور خیال بھی نہیں کہ یہاں کوئی جاندار رہ سکتا ہے۔ کسی کو احساس تک نہیں ہے کہ یہاں بھی کوئی دنیا بستی ہے ۔ہم وہاں رہتے ہیں‘ ہمارا خاندان گروہ در گروہ اور نسل درنسل وہیں رہتا ہے۔
نسل در نسل اولیاء جنات کا خاندان
ہمارے خاندانی گروہ شروع سے عبادات کرتے ہیں‘ ہم مسلمان ہیں‘ تسبیح کرتے ہیں‘ ہمارے خاندان پہلے مذہب عیسیٰ علیہ السلام پر تھے‘ اس سے پہلے جتنے انبیاء کرام علیہم السلام گزرے ہم پہلے نسل درنسل ان کے مذہب پر تھے  پھر آخری نبی الزماں حضور نبی کریم ﷺ کی آمد کے بعد ہمارا خاندان مسلمان ہو گیا۔اسلام کو ہی اپنا سب کچھ بنالیا‘ ہم کوئی کاروبار نہیں کرتے‘ ہمارا کام سارا دن عبادت‘ تسبیح‘  ذکراور قرآن کریم کی تلاوت ہے۔ ہماری خواتین بس کھانا پکاتی ہیں ‘گھر ‘ بچوں اور خاندان کو سنبھالتی ہیں۔ جیسے کوئی صبح اپنے کاروبار پر جاتا ہے اسی طرح ہمارا کاروبار صبح نماز فجر سے پہلے شروع ہوجاتاہےوہ کسی کی تسبیح‘ کسی کے سجدے‘ کسی کا قیام‘ کسی کورکوع‘ کسی کا کلمہ‘ کسی کا درود‘ کسی کاذکر‘ کسی کے اعمال ہم سب اسی میں کھو جاتے ہیں۔ یہی عبادت کرتے کرتے ہی کھاتے بھی ہیں‘ پیتے بھی ہیں‘ زندگی کی ساری ضروری مشغولیات میں شامل ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں اموات‘ شادیاں اور خوشیاں بھی ہوتی ہیں‘ تقریبات ‘ مصروفیات ہماری زندگی کا حصہ ہیں۔
ایسا اسم اعظم جو صدیوں سے آزمودہ
مجھے حیرت ہوئی آپ پہاڑوں کی ایسی جگہ جہاں نہ زندگی ہے‘ نہ کچھ رہنا سہنا ‘نہ کچھ کاروبار‘ آخر کھاتے کہاں سے ہیں؟ کمانے کاکچھ بھی ذریعہ نہیں‘ کہاں سے کھاتے ہیں‘  کیسے کماتے ہیں‘ کیسے نظام چلتا ہے‘ آخر یہ سب کچھ کیسے ہوتا ہے؟وہ جن مسکرا کر کہنے لگے‘ حروف مقطعات کی برکات اور حروف مقطعات کی خیریں ہمیں ملی ہوئی ہیں‘ بس اسی وجہ سے ہم کھاتے بھی ہیں‘ پیتے بھی ہیں اور ہماری زندگی میں سہولت بھی ہے۔ ہم وہ کھاتے ہیں جو کوئی کھا نہیں سکتا‘ اتنا اچھا کھاتے ہیں کوئی کھلا نہیں سکتا‘ ہمارے مشروب اور ہمارا نظام کسی کے گمان اور خیال سے بالاتر ہے۔ جیسے اس وقت کسی غریب جن کے ختم قرآن میں آئے ہیں کبھی ہم غریبوں کوبھی موقع دیں‘ ان کی باتوں سے میرا شوق‘ میرا خیال‘ میرا گمان بڑھ گیا اور ان کی باتوں سے میرا تجسس بڑھا۔اس کی باتوں نے میری سوچ کے زاوئیے مزید وسیع کیے اور اتنے وسیع کیے کہ جہاں شعور اور احساس جامد اور ساکت ہوجاتا ہے۔
انوکھا جہاں اور انوکھی کائنات دیکھنے کا تجسس
میرے اندر سے آواز اٹھی کیوں نہ میں اس جن کے ساتھ جاؤں اور جاکر اس کی دنیا دیکھوں‘ اس کا انوکھا جہاں دیکھوں‘اس کی کائنات دیکھوں‘ وہ کہتا ہے کہ صرف حروف مقطعات کی وجہ سے ہم کھارہے ‘ پی رہے‘ ہمارے کام بن رہے ‘ ہماری نسلیں پل اور پنپ رہی ‘ ہمارا رزق‘ ہماری دولت‘ ہماری عزت‘ ہمارا لباس‘ ہماری خوراک ان سب چیزوں کی بنیاد حروف مقطعات ہیں۔ (جن کے نقوش آپ کو اس رسالے میں ملے ہیں) میں نے اس جن سے وعدہ کیا کہ اس تقریب سے فارغ ہوکر خود براہ راست آپ کے ساتھ چلوں گا وہ بہت خوش ہوا۔ بہت دیر تک میں اس دعوت میں رہا اور اس دعوت سے فارغ ہوکر مختصر سا غریبانہ کھانا تھا لیکن اس میں خلوص اور لذت تھی‘میں وہاں سے فارغ ہوا اور اس کے ساتھ چل پڑا۔
ایسی جگہ جہاں زندگی کاگمان بھی نہیں
اس کے ساتھ ایک جناتی سواری تھی‘ اس کی رفتار بہت تیز تھی‘ میں کئی جناتی سواریوں میں بیٹھا ہوں لیکن یہ جناتی سواری کوئی انوکھی تھی جس کی رفتار حد سے زیادہ تھی ‘ اس کی رفتار میں وہ بجلیاں تھیں جس کا ہم اندازہ نہیں لگا سکتے اور ان بجلیوں میں وہ توانائی اور طاقت تھی جو انسانی وجود سوچ ‘ گمان ہی نہیں کرسکتا۔ وہ ایک مکمل کائنات تھی‘ میں اس ہوائی سواری پر بیٹھا نیچے منظر دیکھ رہا تھا کئی آبادیاں گزر رہی تھیں‘ پہاڑ‘ سمندر‘ دریا‘ آبادیاں ‘انسان‘ کھیت‘ کھلیان‘ اندھیرا‘ اجالا یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا اور ایک گمان اور خیال میں ڈوبا ہوا تھا کہ کائنات کتنی بڑی ہے اور اللہ کانظام کتنا بڑا ہے۔ انہی سوچوں میں ڈوبا‘ سواری کو دیکھا کہ نیچے اتر رہی ہے‘ نیچے دیکھا توہرطرف خشک پہاڑ ہی پہاڑ ہیں ‘ ابھی میری سواری پہاڑوں کے اوپر تھی تاحد نظر آثار زندگی کچھ امکانات نہ تھے۔ہر طرف ایک انوکھی ویرانی تھی‘جہاں زندگی کا گمان اور خیال بھی نہ تھا۔
درد بھری دلسوز آواز
ایک جگہ ہم اترے تو کچھ گھر نظر آئے اور وہ گھر تنکوں‘  جھونپڑوں سے بنے ہوئے تھے‘ ہم ایک گھر(جھونپڑے) میں داخل ہوئے تووہاں بہت سارے بچے‘ بوڑھے‘ جوان اردگرد جمع ہوگئے ‘ ان سے مصافحہ معانقہ ہوا‘ ملنا ہوا‘خواتین دور تھیں‘ تھوڑی ہی دیر میں میں نے دیکھا کہ انہوں نے ایک حلقہ بنالیا‘ اس حلقہ کے درمیان میں چند بوڑھے بیٹھے یا میںبیٹھا تھا‘ باقی سب حلقے میں بیٹھ گئے اور حلقے میں بیٹھ کر انہوں نے حروف مقطعات پڑھنا شروع کردئیے اور اس لحن خوش آوازی اور درد کی کیفیات کے ساتھ پڑھ رہے تھے کہ میرے بے ساختہ آنسو نکلنا شروع ہوگئے اور آنسوؤں کے ساتھ میں بھی ان کے ساتھ پڑھنے میں شامل ہوگیا۔
سچے وجدان اور عشق کی سچی کیفیات
یہ کیا منظر تھا؟ یہ کیا کیفیت تھی؟ اور اس منظر میں کیا انوکھانظام تھا‘ میں آج تک نہیں بھول سکا اور ابھی تک نہیں بھول سکا‘ وہ بیٹھے سر جھکا کرپڑھ رہے تھے اور بوڑھے دل ہی دل میں آہستہ پڑھ رہے تھے اور جوان باآواز بلند اور ایک دوسرے سےآواز ملا کر پڑھ رہے تھے‘ وہ سب حروف مقطعات پڑھ رہے تھے۔ ان کے پڑھنے کا اندازایسا تھا جیسے وہ اللہ کے سامنے فریادی ہیں‘ وہ دعا گو ہیں‘ محسوس ہورہا تھا ان میں ہر جن وہ ہے جو کہ یہ فیصلہ کرچکا ہے کہ جوکچھ ہونا ہے انہی حروف کی برکات اور اس قرآنی نظام کی برکت سے ہونا ہے‘ یہ کیفیت میں دیکھ رہا تھا‘ ان کا سچا وجدان ان کا سچا عشق ان کی سچائی حروف میں سے نکل کر لہجوں میں اور لہجوں سےنکل کر دل میں اور دل سے نکل کر زبان پر اور زبان سے نکل کر جذبوں پر اور جذبوں سے نکل کر ہواؤں میں‘ پہاڑوں میں‘ فضاؤں میں اور میرے دل میں یہ تمام کیفیات اتر رہی تھیں اور پھیلتی چلی جارہی تھیں۔
دستر خوان پر موجود عرشی لاجواب کھانے
بہت دیر تک وہ پڑھتے رہے‘ خوب پڑھتے رہے لیکن اگلے ہی لمحے ایک ایسا منظر دیکھا کہ میری عقل دنگ رہ گئی وہ منظر کیا تھا؟ تھوڑی ہی دیر ہوئی آسمان سے بہترین کھانے‘ پھل‘ میوے‘ بھنے ہوئے مرغ‘ پرندے‘ لاجواب قسم کی مختلف چیزیں ایسے اتر رہی جیسے کہ آپ نے کبھی برف پڑتے دیکھی ہے جیسے برف کے چھوٹے چھوٹے گولے روئی کی طرح گررہے ہوتے ہیں‘ بالکل ایسے ہی وہ بھی نیچے گر رہے تھے اور وہ بھی نیچے اتر رہے تھے ‘دسترخوان لگ گیا‘ کھانے آگئے۔
میرا گمان سچا ثابت ہوا
ان کے بڑوں نے استدعا کی کہ آپ کھانے کی بسم اللہ کریں‘ میں سمجھ گیا کہ دراصل یہ منظر سارا مجھے دکھا رہے ہیں اور یہ بتارہے ہیں کہ ہم اللہ کی مدد کو ایسےلیتےہیں اور ہم حروف مقطعات سے اس طرح فیض پاتے ہیں اور ہم حروف مقطعات کو جو سمجھے ہیں وہ آج تک کوئی نہیں سمجھ سکا اور آج تک کوئی نہیں سوچ سکا اور یہ گمان سچا ثابت ہوا بلکہ سچ سے بھی آگے‘ احساس کی دنیا میں وہ جو یہ کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں‘ ان کی بات میں سچائی‘ ان کی گفتگو میں وجود اور ان کے ایک ایک لفظ میں حقیقت ہے۔ میں سب کچھ سن رہا تھا اور سب کچھ میرے سامنے تھا اور ساری حقیقتیں میں سوفیصد محسوس کررہا تھا ‘ میں ان ساری حقیقتوں کو محسوس کرتے ہوئے ایک احساس اپنے دل میں لیے بیٹھا تھا کہ اے کاش قرآن کو تو ہم نے صرف پڑھا ‘ سمجھا نہ اور قرآن کے راز و رموز جو بھی تھے ہم ان تک نہ پہنچ پائے‘ نہ ہمیں حاصل ہوا ۔
ایسے اسرار و کمال جو کسی کتاب میں نہ ملے
لیکن جنات وہاں پہنچے جہاں ہماری صدیوں پر محیط کتابیں بھی نہ پہنچ سکیں‘ سچ پوچھیں میری زندگی کے دن رات جنات کے ساتھ گزرے ہیں اور میں نے جنات کی زندگی میں اسرار و کمال دیکھے ہیں‘ ایسے دیکھے جو نہ کسی کتاب میں ملے نہ کسی سے سنے حتیٰ کہ سیانےسے سیانا‘ سمجھ دار سے سمجھ دار اور دانے سے دانا آدمی بھی وہاں نہ پہنچ سکا جہاں جنات پہنچے‘ آخر کیسے نہ پہنچیں؟ جن کی عمریں صدیوں‘ مزید وہ سیرو سفر میں رہتے ہیں‘ جو پہاڑوں کی تہہ کو جانتے‘ سمندر کی گہرائی میں جا پہنچتے ہیں‘ اندھیروں میں دیکھتے اور اجالے پہنچاتے ہوں‘ جن کے ساتھ پراسرار قوتیں جڑی ہوں تو جنات اور ان کی عقل ان کی زندگی اور ان کا شعور ہم سے زیادہ کیوں نہ ہو۔
بس یہ ساری سوچیں میرے اندر تھیں اور ہم نے کھانا شروع کیا۔ کیا کمال کھانا ‘کیا کھانے کی لذت‘ کیا کھانے کے اندر آشنائی اور چاشنی۔ مجھے بہت زیادہ حیرت ہوئی اور میں پریشان بھی ہوا۔
بوڑھے جنات کی پریشانی
کھاتے کھاتے میری آنکھوں سے آنسو آئے‘ میرے ساتھ دو بوڑھے جنات بیٹھے تھے‘ دیکھ کر پریشان ہوگئے کہ آنسو کس بات پر آئے؟ ان کی پریشانی کو بھانپتے ہوئے فوراً کہا کہ آنسو کی بنیاد مجھے اپنے اوپر ندامت اور شرمندگی ہے‘ ساری زندگی قرآن اور حروف مقطعات پڑھے‘ اے کاش کہ میں حروف مقطعات کو سمجھ نہ سکا اور مجھے حروف مقطعات کی تاثیر نہ ملی‘ اے کاش مجھے مل جاتی‘ میں سمجھ پاتا‘ میرا دل کرتا کہ میں حروف مقطعات میں کھوجاؤں میںنے آج اپنی آنکھوں سے حروف مقطعات کی برکات دیکھیں۔ (قارئین! آپ کتنے خوش قسمت ہیں کہ آپ کو حروف مقطعات کے پورے بارہ نقوش ملے ہیں جن کا آپ مہینوں اور سالوں سے انتظار کررہے تھے۔)
جنات کے ساتھ یہ چیز دیکھ کر حیرت ہوئی
ایسی برکت‘ جیسے غیبی رزق آتا ہے‘ کتب میں بڑے بڑے اولیاء کے واقعات تو سنے تھے کہ انہوں نے دعا مانگی اللہ نے غیب سے رزق دیا‘ انہوں نے فلاں اسم پڑھا اللہ نے غیبی دسترخوان بھیجے‘ انبیاء علیہم السلام‘اولیاءؒ صالحینؒ اللہ کے برگزیدہ بندوںؒ کے ساتھ یہ ہونا کوئی انوکھی چیز نہیں کہ وہ اللہ کے خاصان خاص ہیں ان میں خاص طور پر انبیاء علیہم السلام ہیںلیکن مجھے جنات کے ساتھ یہ چیز دیکھ کر حیرت ہوئی۔
جنات کا اللہ سے مانگنا اور گڑگڑانا
جنات کا یقین ان کا اللہ کے ساتھ تعلق‘ ان کا کلام الٰہی کے ساتھ مانگنے کا مان واقعی حیرت کا جہان بھی ہے اور حیرت کا سمندر بھی ہے‘ یہ ساری چیزیں کیسےہوگئیں اور کس طرح  ہوگئیں اور یہ ساری چیزیں انوکھا نظام بنا کر ہمارے سامنے آئیں‘ میرے جی میں آیا کہ یہ جنات ایک مرتبہ پھر حروف

مقطعات پڑھیںاور پھر ان کا وہ درد‘ وہ مانگنا‘ وہ گڑگڑانا‘ وہ اندر کی کیفیت میں سنوں اور پھر میرے اندر وہ سچے جذبات زندہ ہوں‘ اصل میں میرا ضمیر مجھے بار بار جھنجوڑ رہا تھا تم نے اللہ سے مانگنا نہ سیکھا‘ تم نے کلام الٰہی کو نہ سیکھا ‘تم نے اللہ کے خزانوں سے لینا نہ سیکھا‘ تم نے قرآن کو صرف پڑھاہے پڑھنا گناہ نہیں لیکن قرآن تو کھلاتا بھی ہے‘ پہناتا بھی ہے اورسنوارتا بھی ہے‘ قرآن بھوک سے بچاتا ہے‘ قرآن پیاس سے بچاتا ہے‘ قرآن سیراب کرتا ہے‘ قرآن مالا مال کرتا ہے‘ یہ تو سارا قرآن ہے‘ میں تو صرف حروف مقطعات کی بات کررہا ہوں اگر حروف مقطعات میں یہ کچھ ہے تو پھر سارے قرآن میں کیا کچھ نہیں ہوگا‘ سارے قرآن میں کیا طاقت‘ کیا قوت اور کیاعظمت ہوگی۔
جنات کی ضروریات
یہ ساری چیزیں مجھے حیران کررہی تھیں یہ جو کچھ میرے سامنے ہورہا تھا وہ تمام میرے وہم وگمان سے بڑھ کر تھا۔ کھانا بھی کھارہا ہوں‘ یہ سب کچھ سوچ بھی رہا ہوں‘ ان جنات کودیکھ بھی رہا ہوں‘ ان میںسے جو کھانا کھا رہا تھا‘ وہ اٹھ کر جارہا تھا‘ کچھ ہی دیر میں پیچھے وہ بوڑھے جنات اور میں رہ گیا۔اچانک مجھے خیال آیا کہ خواتین کیسے کھاتی ہوںگی؟ان کیلئے کھانے کیسے اترتے ہوں گے؟ چلو کھانا تو انہوں نے کھالیا‘ یہ کپڑے‘ برتن‘ چیزیں‘ زندگی کی اور ضروریات ان کو کہاں سے ملتی ہوں گی اور کیسے ملتی ہوں گی؟
کاش یہ نشست دوبارہ نصیب ہو
شاید وہ میرا خیال پڑھ رہے تھے‘ انہوں نے میرا پہلا خیال بھی پڑھ لیا تھا کہ اے کاش ایسی محفل‘نشست پھر ہو اور میں ایسی محفل اور نشست میں پھر سے شامل ہوں اور پھر سے یہ جنات اللہ کے نام کو اسی کیفیت‘وجدان اسی طاقت اور اسی جذبے کے ساتھ پڑھیں اور دوسرا خیال کہ خواتین کیسے کھاتی ہوں  گی؟ اور ان کی زندگی کی دیگر ضروریات کیسے پوری ہوتی ہوں گی۔ایک بوڑھے جن بولے: خواتین کا بھی صبح و شام کے کھانے کاوقت ہے‘ ہم صرف دو وقت کھاتے ہیں‘ ہمارا دو وقت کا کھانا ہمارے لیےکافی ہوتا ہے‘ ہماری خواتین جنات بھی اسی طرح جمع ہوجاتی ہیں۔
خواتین جنات کی روحانی کیفیات
بڑی عمر جنات خواتین درمیان میں اور باقی جنات خواتین اردگرد بیٹھ کر حروف مقطعات پڑھتی ہیں اورا سی درد‘ جذبے اور کیفیت کے ساتھ پڑھتی ہیں اورانہیں بھی اسی طرح بہترین کھانے اور بہترین غذا ملتی ہے۔وہ بوڑھے جن بات بتاتے بتاتے میرے سامنےایک نقطہ ایسا بیان کرگئے کہ میں چونک اٹھا‘ وہ کہنے لگے: یہ سب کچھ ہوتا ہے لیکن ہمارے ان جناتی مجمع میں اگر کوئی شخص بے توجہی‘ بے دھیانی سے حروف مقطعات پڑھتا ہے تو کھانا تو اس کے سامنے آتا ہے لیکن وہ کھانہیں سکتا‘ اس کا ہاتھ دسترخوان کی طرف نہیں بڑھتا‘ اس کا منہ نہیں کھلتا‘ اس سےلقمہ نہیں ٹوٹتا (قارئین! اسی طرح حروف مقطعات کی طاقت اور اس کے نقوش کی قوت تاثیر بہت زیادہ ہے‘ لیکن بے یقین ہمیشہ محروم رہتا ہے‘ شک کرنے والاسدا کابھوکا پیاسا اور منگتا رہتا ہے) مجھے یہ سن کر حیرت ہوئی کہ جنات کو بھی یقین سے ملتا ہے اور بے یقین ہمیشہ محروم رہتاہے‘ بے یقین کا نہ گھر‘ نہ در‘ نہ روزی‘ نہ روٹی‘ بے یقین در در کا‘ سدا کا بھکاری‘ یہی کیفیت میں نے جنات سے سنی‘ پھر ایک جن نے دوسرےجن کو بلایا ‘ ڈھلتی عمر کا جن تھا‘زیادہ بوڑھا نہیں تھا۔ کہنے لگے: اپنی بے یقینی کا قصہ سناؤ:۔
ایسے وساوس جو یقین میں بدل گئے
کہنے لگے:’’ ایک مرتبہ میرے دل میں ایک وسوسہ آیا اور ایسا وسوسہ آیا کہ دنیا دارالاسباب ہے اوردنیا میں اسباب کے ساتھ ہی ملتا ہے‘ میں بے اسباب کھارہا ہوں‘ مجھے اسباب اختیار کرنے چاہئیں‘ اس طرح کے وساوس میرے اندر آنا شروع ہوئے۔ میں نےکسی کو نہ بتایا۔ چند دن بعد یہ وساوس میرے ساتھ ایسے جڑے کہ مجھے یقین ہوگیا‘ میں اس جناتی نگری سے نکلوں اور نکل کر ایسی دنیا میں جاؤں جہاں اسباب کی دنیا ہے اوراُس دنیا میں جاکر وہاں محنت کرکےکھاؤں لیکن بڑوں کے سامنے اظہار بھی نہیں کرسکتا تھا۔میرا سارا گھر اور نسل درنسل ہم نے یہی کچھ دیکھا ہے‘ بس یہ وساوس اور سوچیں میرے دل میں آئیں اور ان وساوس اور سوچوں میں میں ڈوبا رہا‘ ایک دن وساوس اور سوچیں اتنی غالب آئیں کہ جب میں حروف مقطعات پڑھ رہا تھا لیکن ذہن خیال میں یہ بات تھی کہ کسی طرح حروف مقطعات سے نکل کر میں اسباب کی دنیا میں چلا جاؤں‘ کماؤں محنت کروں‘ کوشش کروں‘ میں نے اس دن حروف مقطعات بے یقینی‘ بے دھیانی میں پڑھے۔
ہاتھ پتھر اور جسم جامد و ساکن ہو گیا
جب کھانا سامنے آیا تو میرے ہاتھ ایسے تھے جیسے پتھر‘ اٹھ نہ رہے تھے‘ منہ کھل نہیں رہا تھا‘ جسم جامد و ساکن‘ سب نے کھالیا میں نہ کھاسکا اور بھوکا رہا‘ مجھے احساس ہوا کہ یہ میری بے یقینی کی سزا ہے‘ لیکن میں نے اس کا بھی کسی کے سامنے اظہار نہ کیا۔ دوسرے وقت میں پھر میں بھی اس کھانے میں شامل تھا‘ میں پڑھ رہاتھا‘ جیسے دوسرے پڑھ رہے میں بھی انہی کے ساتھ شامل تھا‘ کھانا سامنے آیا لیکن اس وقت بھی میں کھانے سے محروم رہا اورکھانا نہ کھا سکا۔ آخر میں تڑپ گیااور (اور ان بوڑھے باباجی کی طرف اشارہ کرکے کہنے لگا) ان کی خدمت میں آکر ڈرتے ڈرتے یہ ساری باتیں کہیں تو بابا جی نے مجھے فوراً کہا: بیٹا یہ بتاؤ موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے اللہ سے کتنی دیر بغیر محنت کے کھایا پیا اور اللہ نے پہنایا بھی‘ کتنی کائنات میں ایسی جگہ ہیں جہاں بغیر محنت‘ اسباب ضروریات پوری کیں اور ایسی ضروریات  پوری ہوئیں کہ غیب سے سارے نظام بنےاور غیب سے ساری ترتیب بنی۔
بوڑھے جن کی نصیحت
اور بھی بے شمار مثالیں مجھے انہوں نے دیں‘ مجھے اپنے احوال پرشرمندگی ہوئی اور باباجی نے آخری بات مجھے جو کہی وہ یہ کہی :بیٹا بن مانگے جوملے وہ نعمت ہے‘ اُس کی عطا ہے‘ اُس کو لینا چاہیے‘ ہمارے وجود کو اس نے اپنی عبادت تسبیح‘ ذکر کے لیے قبول کیا ہے‘ یہ اس کی شان کریمی ہے‘ ورنہ تو ہمارے وجود کو گناہوں کی غلاظت‘ نجاست‘ خباثت پر لگادیں تو ہم کیاکرسکتےہیں؟
سنت الٰہی اور قدرت الٰہی میں فرق
ہمارے بس میں نہیں‘ ہم بے بس ہیں‘ ہمارے نہ خیال میں ہے نہ گمان میں ہے ۔ الغرض میں نے یہ باتیں سنیں تو اپنی سوچوں سے توبہ کی۔ ہاں یہ بات ضروری ہے رب نے اپنے نظام کو اسباب کے ساتھ جوڑا ہے لیکن ایک بات یاد رکھیے گا ایک سنتِ الٰہی ہے‘ ایک قدرتِ الٰہی ہے‘ سنت یہ ہے گندم بیجو گے تو گندم کاٹو گے‘ چنا نہیں کاٹو گے‘ پہاڑ ہے تو سختی ہے‘ چھری ہے توکاٹے گی‘ آگ ہے تو جلائے گی۔ قدرت یہ ہے کہ وہ کریم ہر چیز پر قادر ہے اس کی قدرت کاملہ ہرچیز میں موجود ہے وہ سب کچھ کے بغیر سب کچھ کرسکتا ہے‘ وہ اسباب کامحتاج نہیں‘ نہ وہ میرا آپ کا محتاج ہے‘ اس کےنظام کو میں آپ سمجھ نہیں سکتے لیکن وہ سب کچھ جانتا بھی ہے‘ کرتا بھی ہے اور اس کو سب کچھ کرنا آتا ہے۔
نفع کا تعلق یقین سے ہے
میں یہ باتیں سن رہا تھا ان دونوں کے مکالمے سے مجھے خیال آرہا تھا کہ اُن لوگوں کا کیا ہوتا ہوگا جو اعمال اور وظائف کویا تو بے یقینی سے لیتےہیں یا پھر کرتے ہیں تو ان کے اندر وہ یقین نہیں ہوتا جوہونا چاہیے‘ وہ کمال نہیں ہوتا جوہونا چاہیے‘ وہ عروج دل کی کیفیات کا نہیںہوتیں جوہونی چاہیے‘ بے یقینی کے ساتھ کرکے پھر کہتے ہیں نفع نہیں ہوا ۔یاد رکھیے گانفع کا تعلق یقین سے ہے اور سوفیصدیقین سے ہے‘ بے یقین ہمیشہ نفع سے محروم رہتا ہے‘ بےیقین ہمیشہ بے سرو سامان اور خالی جھولی ‘ دھکے‘ دردر کی ٹھوکریں کھاتا ہے۔ میں اس قبیلے کےساتھ ابھی بھی بیٹھا تھا شاید انہوں نے مجھے دوسرے سوال کا جواب بھی دینا ہوگا۔ مجھ سے مزید کہنے لگے جب ہمیں کپڑوں کی ضرورت ہوتی ہے یا زندگی میں اور بھی بے شمار ضروریات ہیں ان کی ضرورت پڑتی ہے تو پھر ہم ایک کام کرتےہیں وہ کام بھی یہی ہے ہم جمع ہوکر حروف مقطعات پڑھتے ہیں اور حروف مقطعات کوپڑھ کرہماری ساری ضروریات پوری ہوجاتی ہیں۔
جناتی دنیا کا ایک اہم موضوع
قارئین! آئیں جنات کی دنیاکے ایک اور موضوع پرچلتے ہیں‘ جنات کی دنیا میں جیسے پہلے کہا کہ جنات تعویذات کو بہت زیادہ مانتے ہیںاور تعویذات کی بہت زیادہ ان کےہاں قیمت اور حیثیت ہے ۔یہی حالت اور یہی کیفیت جنات کی دنیا کی ہے کہ جنات کس طرح مانتے ہیں اور کیسے مانتے ہیں۔ایک جن نے اپنے حالات بتائےکہنے لگے:
پتھر پر کنندہ عقل کو دنگ کردینے والانقش
میرے والد کے پاس حروف مقطعات کانقش تھا‘ وہ نقش انہوں نے ایک پتھر پر بنایا ہوا تھا اور وہ پتھر ان کے ساتھ ہمیشہ رہتا تھا جب بھی انہیں کسی چیز کی ضرورت ہوتی تھی اس پتھر کو رگڑتے تھے اور اس پتھر کو رگڑنے کے بعد کوئی بھی چیز ہو انہیں اسی وقت مل جاتی تھی حتیٰ کہ کوئی ناممکن سے ناممکن چیز بھی ہوتی تھی انہیں فوراً مل جاتی تھی‘ ایسے انداز سے ملتی تھی کہ جنات حیران رہ جاتے تھے‘ وہ اپنے اس پتھر کےنقش کو ہمیشہ چھپا چھپا کر رکھتے تھے ‘کہیں گم نہ ہوجائے۔ ان کےہاں اس پتھر کے نقش کی بہت زیادہ قیمت ‘ قدر اور شان و شوکت تھی۔وہ جن مزید کہنے لگے: مجھے حیرت ہوتی ہے کہ وہ حروف مقطعات سے کنندہ پتھر کا نقش جس کے پاس بھی ہو وہ جن مالا مال ہوجاتا ہے‘ رنگ و رنگ ہوجاتاہے ‘ آباد اور شاد ہوجاتاہے۔ آج تک وہ جن نہ کبھی ناکام ہوا‘ نہ کبھی نامراد ہوا‘نہ اس کی مشکلات مشکلات رہیں‘ نہ اس کی پریشانیاں پریشانیاں رہیں۔ میرے والد کے پاس حروف مقطعات کا وہ نقش تھا جس کے اندر میں نے ایسی طاقت اور قوت دیکھی جب بھی انہیںکسی چیز کی ضرورت ہوتی تھی اس نقش کے ذریعے وہ چیز حاصل کرلیتے تھے۔
تصور کریں اور مطلوبہ چیز فوری حاضر!
کہنے لگے: ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے ان کا وہ نقش اٹھایا ان کا طریقہ کار یہ تھا پہلے وہ انگلیوں پر حروف مقطعات پڑھتے تھے‘ پھر وہ نقش پر ہاتھ پھیرتے تھے لیکن ہاتھ پھیرنے سے پہلے ان ہاتھوں پر وہ نقش پھونک دیتے تھے اور پھونکنے کے بعد اس نقش پر انگلیاں پھیر کر آنکھیں بند کردیتےتھے‘ سر جھکاتے تھے اور جس چیز کی چاہت ہوتی تھی اس کے تصور میں ڈوب جاتے تھے اور پھر یہی ہوتا تھا ان کے کام بن جاتے تھے‘ ان کےمسائل حل ہوجاتے تھے۔ان کوعزت‘ ترقی‘ کامیابی اور خیر ملتی تھی اور ایسی ترقی خیر ملتی تھی کہ ہم سوچ اور گمان بھی نہیں کرسکتےتھے ۔ ان کے ساتھ اتنی مدد‘ ترقی اور خیر ہے کہ جس کے مناظر میںنے بے شمار مرتبہ اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیںاور پھر ہم نے جب بھی ان حروف مقطعات کے نقش پر خود عمل کیا‘ اور جب بھی کیا‘ ہم نے نفع و فائدہ پایا اور وہی ترقی کامیابی پائی جو کہ اس نقش سے ملتی ہے۔
حیرت کا جہاں اور سمندر
قارئین! یہ ایک نقش کا فائدہ ہے‘ سوچیں بارہ نقوش جو آپ کےپاس ہیں ان کے ایک ایک نقش کا کیا فائدہ ہے‘ ان بارہ نقوش میں کائنات کے رازگھلے اور بکھرے ہوئے ہیں ‘ ہر ہر نقش کےاندر حرف‘ ورق‘ لفظ اورلہجے ڈوبے ہیں اور ہر ہرنقش کےاندر حیرت کا جہان اور سمندر ہے۔یہ بات کہہ کر وہ جن خاموش ہوگئے ۔ اسی دوران مجھے ایک انسان کا واقعہ یاد آیا جنہوں نے مجھے حروف مقطعات کے ان نقوش کو استعمال کرنے کے بعد ان کے فوائد یوں بتائے:۔
روحانی پرواز میں عروج وکمال
کہنے لگے : جب سے میں نے یہ نقوش استعمال کیےمیرے ساتھ بھی وہی راز کھلے ہیں جو کائنات میں ہوتے ہیں‘ وہ کہنے لگے مجھے علم ہی نہیں تھا کہ یہ نقوش ہیں کیا اور ان نقوش سےکائنات کے کیسے کیسے خزانے ملتے ہیں۔ مزید کہنے لگے: ہر حرف سے مجھے ترقی ملی‘ ہر لفظ سے مجھے کامیابی ملی‘ روحانی پرواز میں عروج ملا‘ رزق کی بندش ختم‘ صحت بحال ہوئی‘ گھر‘ زندگی میں سکون‘ چین اور راحت ایسی کہ دنیا ایسے سکون و چین کو ترستی ہے۔ آج گھر میں وہ سکون چین دیکھتا ہوں‘ محبت پیار دیکھتا ہوں جو مجھے ان حروف مقطعات کے نقوش سے ملی۔مجھے ایسی ایسی جگہ سے ملتا ہے کہ میری عقل دنگ‘میرا گمان ‘ میرا خیال‘ میری سوچ اور خیال سے بالا تر ہے۔
حروف مقطعات نے مالامال کردیا
کہنے لگے: حروف مقطعات کے نقوش نے مجھے مال دیا‘ دولت دی‘ عزت دی‘ وقار دیا‘ شہرت

دی‘ عروج دیا‘ دل‘ گردے وجگر کے مسائل ختم ہوئے‘ میرے بیٹوں کی شادیاں ہوئیں۔ ایک بیٹی کی شادی شاندار انداز سے کی۔ گھر کے کمرے نہیں تھے‘ مزید کمرے بنائے‘ میرے پل پل میں خوشیاں‘ زندگی بہتر سے بہترین ہوئی اور وہ ملا جومیں سوچ بھی نہ سکتا تھا۔ قارئین! یہ میں نے ایک انسان کا فائدہ آپ کو بتایا۔ جنات کو کیا فوائد ملے‘ ایک جن نے اپنا فائدہ بتایا:۔کہنے لگے: میں نے ان بارہ نقوش کو لکھا‘ زعفران سے یا پھر زردے کےرنگ سے‘ ہر نقش کوتھوڑے سے پانی میں گھولا ‘ رات کو بھگو کر رکھ دیا‘ بارہ برتنوں میں بارہ نقش‘ ہر نقش کے ساتھ ایک روٹی کا آٹا گوندھا یعنی اس تھوڑے سے پانی میں بھگویا آٹا گوندھا‘ اس کی روٹی پکائی‘اس روٹی سے میں نے سفید چیزکھائی‘ مکھن‘ بالائی‘ دہی دودھ یا کوئی چینی یا کوئی سفید میٹھا وہ کھایا‘ کہنے لگے میں نے تین دن میں بارہ روٹیاں جوچھوٹی چھوٹی پکی تھیں وہ پوری کیں‘ تین دن میں منت مانی تھی ان بارہ روٹیوں بارہ نقوش کی وجہ سے بارہ مرادیں پوری‘ بارہ مشکلات ختم‘ بارہ ضرورتیں پوری‘ بارہ حیرت انگیز خوشیاں خوشحالیاں عزت اور برکات ملیں۔
تین دن کےعمل سے سوچ اور گمان سے بڑھ کر ملا
وہ جن مزید کہنے لگے:تین دن کے اندر مجھے وہ ملا جو میری سوچ اور گمان سے بالاتر‘ میں نے تو اس کو ایک بار نہیں سو بارنہیں بے شمار بار آزمایا ہے‘ انسانوں کے پاس تو یہ نقش ابھی جارہےہیں ‘ہمارے تو بہت آزمودہ ہیں‘ دراصل یہ حروف مقطعات کے نقوش انسانوں کو جنات اور جنات کوکائنات کی قدرت سے ملےہیں‘ کوئی نقش پہاڑوں کی چٹانوں پر لکھا تھا‘ کوئی نقش سمندر کی تہہ سےملا‘ کوئی نقش ہواؤں فضاؤں سےملا‘ کوئی نقش ایسا ملا کہ کوئی پرندہ ذکرالٰہی میں مشغول اس نے آواز نکالی وہیں نقش لکھا جاتا گیا‘ کوئی ہرن سے‘ کوئی ایسی مخلوق جو سمندر کےنیچے‘ پہاڑوں کے اندر‘ فضاؤں کےاوپر‘ زمین کے اوپر‘ زمین کےاندر‘ بلوں میں‘ غاروں میں‘ جھونپڑیوں میں‘ جھاڑیوں میں‘ قدرت کے نظام کو مختلف جگہوں سے جمع کیا گیا اور مختلف جگہوں سے جمع کرکےان کو نقش کا روپ دیا گیا اورنظام قدرت میں نقش کے کمالات بکھرتے اور نکھرتے چلے گئے۔
ایک جن کا بتایا آزمودہ مشکل کشاء عمل
وہ جن کہنے لگا جب بھی مجھے کو ئی مشکل پریشانی ہوتی ہے گھلنے والی سیاہی سے ان بارہ نقوش کو لکھتا ہوں‘ لکھنے کے بعد بارہ کو علیحدہ علیحدہ برتن میں بھگو کر رکھتا ہوں‘ کوئی نقش پی لیتا ہوں کسی نقش سے آٹا گوندھتا ہوں‘ کوئی نقش ایسا ہوتا ہے جس کا پانی نیچے نہیں گرنے دیتا ‘اس کوناف کے اوپر پاکی کی حالت میں بدن پر مل لیتا ہوں۔ کوئی نقش ایسا ہوتا ہے جس کو میں چسکی چسکی گھونٹ گھونٹ اور کچھ نقش ایسے جن کو دودھ میں ڈال کر‘کچھ کوشربت میں ڈال کر پیتا ہوں۔ کہا میری بیماریاں‘ پریشانیاں‘ دکھ درد دور ہوجاتے ہیں۔
ماضی کو یاد کر کے اچانک وہ جن رو پڑا
ان نقوش کی وجہ سےمجھے زندگی میں وہ ملا جو میرے ادراک اور احساس سے بھی ماورا‘ یہ باتیں کرتے کرتے وہ جن رو پڑا اس کی آنکھوں میں آنسوآگئے ‘حیرت ہوئی آنکھوں میں آنسو کیوں؟کہنے لگا وہ وقت یاد ہے جب ہمارے گھر میں غربت تنگدستی تھی‘ ہمارا کھانا‘ پہننا ‘چیزیں اور ضروریات پوری نہیں ہوتی تھیں۔ ہماراہروقت مجبوریوں کےساتھ بندھا ہوا تھا جنات ہنستے تھے‘ ہم انہیں ہنسنے دیتےتھے کیوں ہمارے پاس کچھ تھا نہیں جو انہیں پیش کرسکیں‘ لہٰذا وہ ہنستے اور مذاق اڑاتے‘ طنز کرتے اور ہمارے سامنےناز کرتے تھے اس لیے کہ ہم بے بس‘ غریب تھے ‘ ہمارےپاس کچھ نہیں تھا۔
بارہ کے عمل سے مشکلات ختم اور حاجات پوری
کہیں سے میرے بڑوں کو یہ بارہ نقوش ملے اور میرے بڑوںنے ان بارہ نقوش کو اپنی زندگی میںشامل کیا‘ پینے‘ پہننے گھول کر پینے میں‘ پانی کی شکل میں پینے میں‘ شربت کے ساتھ پینے حتیٰ کہ یہاں تک کہ ایک مرتبہ مشکل بہت بڑھ گئی‘ بارہ نقش لکھ کر بارہ برتنوں میں ڈالا اور ہرنقش پر بارہ بار سارے حروف مقطعات پڑھے‘ پڑھنے کےبعد اس نقش کو آٹا میں ڈالا‘ آٹا گوندھا اور آٹا گوندھ کر وہ آٹا پرندوں کو اور مچھلیوں کو ڈال دیا۔ بس یوں ڈالتا گیا اور میری مجبوریاں ختم‘ مسائل حل اور میری پریشانیاں دور ہوتی چلی گئیں۔
برکت و وسعت کے خزانےمل گئے
میرے گھر سے بے بسی‘ غربت‘ تنگدستی ایسے ختم ہوئی ‘ ایسے ختم ہوئی کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ ایک وہ وقت تھا جب میرےگھر میں غربت تھی ایک آج وقت ہے گھر میں عروج ہے‘ کمال ہے‘ عزت‘ دولت اوربرکت ہے۔ ہمارے گھرمیں زندگی اور سکون ہے‘ ہمارے گھر میںچین ہے‘ رزق اور کھانے کی فراوانی ہے اور ایسی فراوانی ہے کہ ہم سوچ نہیں سکتے۔ ہماری سوچیں جامد ہوگئی ہیں‘ آخر یہ سب کہاں سے آرہا ہے پھر ایک دم احساس آتاہے کہ اس سب کےپیچھے بنیاد حروف مقطعات کےوہ بارہ نقوش ہیںجنہیں ہم نے گھول کر آٹا میں گوند کر پرندوں کو ڈالاہے۔
شان و شوکت ‘دولت اور عزتوں کے تاج
پرندوں کو ڈالنے کے بعد اس کا فائدہ ہمیں ہوا‘ اتنا ہوا کہ ہم آج خوشحال ہیں‘ تونگر ہیں‘ لوگ ہمارے گھر سے کھاتے ہیں‘ پہلے ایک وقت تھا صبح کھاناپکتا تھا توہم ان لوگوں کی طرح جیسےکوئی غریب تھوڑے سے ٹکڑے روٹی کے بچا بچا کر رکھتا ہے کہ شام کو شاید ملے نہ ملے‘ ہم بھی انہی کی طرح بے بس‘ بے حیثیت‘ لاچار تھے۔ لیکن آج ہمارے پاس حیثیت ہے‘ آج زمانہ جانتا ہے اور ہم خوشحال ہیں۔
آئیں! قارئین میں ان بارہ نقوش کی آج بارہ ترکیبیں دیتا ہوں جو میں نےجنات سے لیں اور بہت فائدہ ہوا۔ جنات یہ ساری چیزیں کرتے ہیں اور جنات کو اس سے بہت نفع اور فائدہ ہوتا ہے‘ بے شمار جنات کو اس عمل کی وجہ سے رزق‘ دولت‘ عزت‘ زندگی‘ سکون‘ خوشیاں اور خوشحالیاں ملیں۔
پیالی میں بھگو کر لکھنے والانقش
ترکیب نمبر1: جب بھی نقش لکھیں‘ گھلنے والی سیاہی یعنی زردہ کے رنگ یا زعفران سے لکھیں۔ بارہ نقش لکھ کر ان کے ہر ایک نقش کو ایک پیالی (پیالی مٹی‘چینی‘ سٹیل کوئی بھی ہو)میں پانی ڈال کر گھولنا ہے‘ نقش ہمیشہ چھوٹے کاغذ پر لکھیں بڑے کاغذ پر نہ لکھیں‘ صاف اور باریک لکھیں‘ نقش لکھتے ہوئے باوضو پاک صاف ہوں‘ اول وآخر تین بار درود پاک پڑھیں اور نقش لکھتے ہوئے اپنی منت مراد کا سخت تصور اور حروف مقطعات پڑھتے ہوئے اور مسلسل پڑھتے ہوئے یہ نقش لکھنے ہیں‘ ہر نقش کو ایک علیحدہ پیالی میں بھگو کر رکھیں‘ اب ایک پیالی لیں اس پر چالیس بار یا بارہ بار حروف مقطعات پڑھیں‘ (اب اتنا خشک آٹا لیں کہ اس سے ایک پیالی والے پانی سے آٹا گوندھا جاسکے) اس پیالی والے پانی سے آٹا گوندھیں وہ آٹا گولیوں کی شکل میں یا چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سمندر‘ دریا‘ نہر‘ جھیل جہاں صاف پانی اور مچھلیاں ہوں وہاں ڈال دیں۔ اسی طرح باقی پیالیوں کے پانی سے آٹا گوندھیں اور یہی عمل کریں۔یہ عمل بارہ پیالیوں کا اور بارہ آٹے کے پیڑوں کا کریں اور بارہ دن کریں اور بارہ دن میں ہر پیالی کے اوپر 40مرتبہ یا 12 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں‘ مرادیں پوری ہوں گی‘ منازل ملیں گے‘ مسائل حل ہوں گے‘ مشکلات دور ہوںگی ‘یہ عمل ہر مہینے بارہ دن کرنا ہے‘ اسی طرح اگلے مہینے‘ اگر یہ بارہ مہینے کرلیں تو اس سے بہت فائدہ اور نفع ہوگا۔ لوگوں کی مشکلات پریشانیاں بہت دور ہوئیں‘ مسائل حل ہوئے‘ نامرادیاں ختم ہوئیں‘ دل کی مرادیں پوری ہوئیں’ ایسے ایسے ناممکن کام بنے جو انسان کی سوچ گمان اور خیال میں بھی نہیں ہے۔ چاہیں تو یہ عمل مستقل بھی کرسکتے ہیں اور زندگی کا معمول بناسکتےہیں۔
ایک پیالی پانی سے مشکلات ختم‘ مسائل حل
ترکیب نمبر 2:اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)نقش لکھیں‘ نقش لکھنے کے بعد ہر نقش کو کسی علیحدہ پیالی میں گھولیں‘ کوئی پرانا ویران کنواں ہو‘ حروف مقطعات 12 مرتبہ یا 40 مرتبہ پڑھتے ہوئے اپنی مراد کا تصور کرکے باریک سی دھار بنائیں اور اس کنویں میں یہ پانی بالکل آہستہ آہستہ ڈالیں ‘ تقریباًایک پیالی پانی ہونا چاہیے ۔ یہ بارہ پیالیاں اور اسی طرح 12 مرتبہ یا 40 مرتبہ پڑھ کر اپنے مقاصد‘ مسائل‘ مشکلات کا تصور کرکے کنوئیں میں ڈالیں۔ اگر کوئی کنواں ویران نہیں آباد ہے تو اس میں بھی یہ کرسکتے ہیں لیکن ویران کنوئیں میں اس کی تاثیر زیادہ ہے۔ عمل کریں اور پھر اپنے مسائل اور مشکلات کا حل ہونا دیکھیں ‘ پریشانیوں کو دورہوتا دیکھیں‘ الجھنیں ختم‘ ناکامیوں کی جگہ کامیابی ‘ زوال کی جگہ عروج اور بے چینی کی جگہ سکون پائیے۔
دلی مرادیں پانے کے لئے
ترکیب نمبر3ـ: اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)نقش لکھیں‘ ہر نقش کو اچھی طرح موم جامہ کرکے بند کریںتاکہ بارش‘ موسم کی سختی‘ گرمی سردی محفوظ رہے‘ پھر کسی چمڑے میں بند کرکے موٹے دھاگے سے باندھیں۔ اب ان 12 نقوش کو لے کرکسی جنگل میں چلے جائیں‘ وہیں جنگل میں ایک ایک درخت کے ساتھ ایک ایک تعویذ اچھی طرح باندھ دیں۔ ہر درخت کے ساتھ باندھتے ہوئے 40 مرتبہ یا 12مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں۔ اپنے مقاصد‘ مسائل‘ مشکلات‘ پریشانیوں کاخوب تصورکریں اور ایسا تصور کہ بس ڈوب جائیں‘ ان شاء اللہ کامیابیاں اور برکات اور رحمتیں آپ کے ساتھ ہیں۔ دل کی مرادیں پوری ہوں گی‘ اولاد کے بخت نصیب جاگیں گے‘ مشکلات حل ہوں گی ناکامیاں دور ہوں گی۔ جنگل میں باندھنے کا عمل آپ بار بار بھی کرسکتےہیں‘ ہر عمل نوے دن کے بعد ہو‘ نوے دن سے پہلے نہ کریں۔ آپ شہر میں رہتے ہیں اور قریب کوئی جنگل نہیں ہے تو قریبی ایسا درختوں کا جھنڈہو جہاں بہت زیادہ درخت ہوں کوشش کریں کوئی دیکھے نہ تاکہ اتار نہ لے‘ شرارت نہ کرے تو بھی آپ وہاں بھی باندھ سکتے ہیں۔
شفائی دھاگوں کا لاجواب عمل
ترکیب نمبر4 : اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)نقش لکھیں‘ ہرنقش کو پلاسٹک ٹیپ کریں پھر اس کے بعد بارہ رنگ کی نلکیاں لیں( عام کپڑے سینے والی دھاگہ کی نلکیاں) نلکی کے بارہ رنگ لیں‘ رنگ کوئی سا بھی ہو۔ ہر نقش کے اوپر ایک نلکی لپیٹنی ہے‘ دائیں بائیں اور لپیٹتے ہوئے مسلسل حروف مقطعات پڑھنے ہیں اور تصور کرنے ہیں‘ میری مشکلات‘ بیماریاں‘ میرے دکھ‘ پریشانیاں سب ختم ہورہی ہیں‘ حالات بہتر ہورہے ہیں ‘ ناکامیاں ختم ہورہی ہیں اور مسائل حل ہورہے ہیں۔
گھر میںانوکھی برکات اور نعمتیں
اسی طرح دھاگہ لپیٹتے جائیں‘ تعویذ کے چاروں طرف جب ایک نلکی ختم ہوجائے۔ پھر دوسرا‘ اسی طرح بارہ تعویذات پر بارہ رنگ ہوں‘ یہ ضروری نہیں کہ کون سا رنگ کس تعویذ پر ہو‘ لیکن بارہ رنگ ضروری ہیں ہر تعویذ پر علیحدہ رنگ ہو‘ اگر مجبوراً رنگ نہ ملیں تو سفید رنگ کی نلکیاں لے کر‘ اس پر تھوڑا سا رنگ ڈالیں اور پانی اس نلکی پر ڈال دیں‘ رنگ چڑھ جائے گا۔ ورنہ آپ کو بارہ رنگ کی نلکیاں آسانی سے مارکیٹ سے مل جائیں گی اور یہ کوئی ایسی پریشانی کی بات نہیں۔ جب سارے نقوش پر دھاگہ چڑھالیں اور سب نقش لپٹ جائیں اور نلکیاں خالی ہوجائیں تو اس کے بعد ان بارہ کے بارہ نقوش کو اپنے پاس گھر میں رکھیں‘ گھر میں بارہ گھنٹے‘ بارہ دن‘ بارہ ہفتے‘ بارہ مہینے‘ بارہ سال‘ جتنے دن بھی رکھیں‘ آپ محسوس کریں گے ان نقوش کو رکھنے سے گھر میں برکات کے دروازے‘ رزق‘ وسعت کے دروازے‘ علم عطا کے دروازے‘ خوشیاں‘ خوشحالیاں کے دروازے کھل گئے ہیں‘ ناکامیاں ختم‘ روح اور رحمت کی دنیا‘ عطاء کی دنیا آپ کے گھر پر ایسے چھاؤںکیے رکھیں گی۔ بس ان نقوش کو کسی الماری یا اونچی جگہ پر رکھیں۔
نقش لکھنے سے پہلے ضرور پڑھیں
ترکیب نمبر5: اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)نقش لکھیں‘ تمام نقش گھر کا ایک فرد بھی لکھ سکتا ہے‘ اور دو بھی لکھ سکتے ہیں اس سے زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔ ایک بات ضرور ذہن نشین رکھیے کہ کبھی بھی نقش کسی کو پیسے یا مزدوری دے کر نہ لکھوائیں‘ ورنہ فائد نہ ہوگا۔ نقش کا تعلق خلوص سے ہے‘ جتنا خلوص اورسچا جذبہ ہوگا اتنا زیادہ نفع فائدہ اور خیر ملے گی‘ اتنی زیادہ برکات اور رحمتیں ہوں گی۔
الغرض آپ نے بارہ نقش لکھ لیے‘ اب بارہ نقش لکھنے کے بعد ان بارہ نقوش میں سے ہر نقش کو اپنے دائیں ہاتھ میں لیں اور دائیں ہاتھ میں

لینے کے بعد اس کے اوپر 12 مرتبہ یا 40 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں ‘پھر اسی بائیں ہاتھ کو دائیں کندھے پر رکھیں اور 3 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں پھر بائیں کندھے پر رکھیں اور3 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں پھر یہی مٹھی جس میں نقش ہیں پیشانی پر رکھیں اور3 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں پھر یہی مٹھی دل کی جگہ پر رکھیں اور 3 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں اور یہی مٹھی ناف کے اوپر رکھیں اور3 مرتبہ حروف مقطعات رکھیں پھر یہی مٹھی پہلے دائیں‘ پھر بائیں آنکھ پر اور تین تین بار حروف مقطعات پڑھیں۔ پھر یہی مٹھی عین سر کے اوپر رکھیں ‘ 3 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں اور یہی مٹھی کمر کے اوپر رکھیں جہاں تک آپ کا ہاتھ پہنچ سکے اور 3 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں۔
جسم کے انگ انگ سے بیماریاں ختم
یہی عمل ہر نقش کے ساتھ کرنا ہے اور آپ چاہے یہ عمل ایک دن میں کرلیں حد تین دن میں کرلیں اور ہر مرتبہ عمل کو یقین‘ توجہ‘ دھیان‘ یکسوئی اور عمل کی طاقت کے ساتھ کریں۔ اگر گھر کا ایک فرد تمام نقش لکھے اور گھر کے تمام افراد ان نقوش پر عمل کریں تو کرسکتے ہیں‘ گھر کاہر فرد اپنے 12 نقوش لکھے اور یہ عمل کرے تو بھی کرسکتےہیں‘ دونوں طرح اجازت ہے ۔
جب آپ یہ عمل کرچکے تو آپ کو علم ہےکیا ملے گا؟ اس نقش کو ہم نہیں جانتے جنات اس نقش کو جانتےہیں‘ دل میں نور‘ آنکھوں میںنور‘ سینے میں نور‘ جسم میں نور‘ جسم کے انگ انگ میںنور‘ جہاں نور آئے گا وہاں سے کھوٹ ‘بیماریاں‘ تکالیف‘ پریشانیاں‘ مشکلات‘ الجھنیں‘ دکھ اور مسائل ختم ہوں گے۔ لاعلاج بیماریوں کا علاج‘ لاعلاج جادو اور جنات کا علاج‘ سخت نظر بد کا علاج‘ کھوٹی قسمت‘ کھوٹا مقدر اور سوئے ہوئے نصیب کا لاجواب نسخہ ہے آزمودہ ہے۔
ناکامی اور ویرانی سے نجات چاہیے تو یہ کام کر لیں
یہ وہ عمل ہے جو آپ کی زندگی میں رس گھول دے‘ ناکامیاں ختم کردے‘ وہ لوگ جو ساری عمر کہتےہیں کہ ہمارا نصیب سویا ہوا‘ قسمت ساتھ نہیں دیتی‘ مقدر ساتھ نہیں دیتا‘ بخت نہیں‘ بلندی نہیں‘ ناکامی ہی ناکامی ہے‘ حالات ہی حالات ہیں‘ قرض‘ بیماریاں‘ بندشیں‘ تکالیف‘ ہر وقت پریشانی‘ ایک مصیبت سے نکلتے ہیں دوسری‘ دوسری مصیبت سے نکلتے ہیں تیسری‘ بے چینی‘ گھریلو الجھنیں‘ حالات کی کروٹیں ‘بے بس ہوچکے ہیں‘ نسل در نسل مصائب اور نسل در نسل بیماریاں دیکھتے آرہے ہیں‘ وہ لوگ یہ عمل کریں اور ہر نقش کو کریں۔
الجھنوں اور دکھوں کا خاتمہ
اب اس نقش کو نہ کہیں رکھنا ہے نہ پھینکنا ہے نہ دبانا ہے نہ بہانا ہے بلکہ یہ نقش آپ کا ساتھی ہے‘ کسی ڈبے‘ کسی جگہ محفوظ رکھیں‘ جب بھی کوئی تکلیف ہو‘ پریشانی ہو‘ آپ اپنے جسم پر نقش کا عمل شروع کردیںبس! آپ کے مسائل حل‘ جادو کہاں؟ جنات کہاں؟ نظربد ختم‘ بیماریاں ختم‘ الجھنیں ختم‘ دکھ تکلیف دور‘ بندشیں ٹوٹ گئیں اور جسم کے انگ انگ سے روگ نکل گئے۔ یہ ساری زندگی آپ کے ساتھ رہیں‘ محفوظ رہیں‘ ان کو پلاسٹک شیشہ ٹیپ کرلیں‘ بس یہ آپ کے دکھ درد کا ساتھی ہے۔
بارہ صفحات کے عمل سے ہر مقصد میں کامیابی
ترکیب نمبر6: اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)12نقش لکھیں‘ ان کو تہہ نہیں کرنا‘ ایک کاپی لیں اس کے بارہ صفحات لے کر ہر صفحے پر پہلے نقش نمبر ایک لکھیں‘ پھر اس کے نیچے نقش گلنے والی سیاہی سے لکھیں۔ اسی طرح دوسرا صفحہ لیں اس پرنقش نمبر د و لکھیں اور نیچے نقش لکھ کر اس کو علیحدہ رکھ لیں اسی طرح باقی بارہ صفحات پر پہلے اوپر نقش کا نمبر اور نیچے نقش لکھیں۔ جب تمام نقش لکھیں تو اس کے ہر نقش کو لیمی نیشن کروالیں۔اب جائے نماز یا کسی بھی پاک جگہ پاک صاف باوضو ہوکر بیٹھ جائیں اوردائیں ہاتھ میں پہلا نقش رکھیں اور بائیں ہاتھ میں 12نمبر نقش رکھیں اور صرف اور صرف 12 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں ۔جب 12 مرتبہ حروف مقطعات پڑھ لیں تو نقش نمبر بارہ ایک سائیڈ پر رکھ دیں اور نقش نمبر گیارہ بائیں ہاتھ میں رکھیں‘ دائیں ہاتھ پر ویسے ہی نقش نمبر ایک رہے گا۔12 مرتبہ حروف مقطعات گڑگڑا کر ‘بھکاری بن کر‘ محتاج‘ سائل منگتابن کرپڑھیں‘ ایسے انداز سے کہ دل کی دنیا تڑپ اٹھے‘ روں رواں اور جسم منگتا بھکاری بن جائے۔اپنےمقاصد‘ مسائل‘ پریشانیوں‘ الجھنوں اور اپنی ناکامیوں کا تصور کرکے پڑھیں۔
توجہ ‘ یقین اور دھیان ضرور ہو
پھر درج بالا ترتیب کے ساتھ پہلا نقش دائیں ہاتھ میں ہی اور دسواں نقش بائیں ہاتھ پر رکھیں اور 12 مرتبہ حروف مقطعات پڑھیں‘ پھر گن گن کر چن چن کر سوچ سوچ کر اور مانگ مانگ کر پڑھیں۔ ایسے نہ پڑھیں کہ آپ کی توجہ نہیںہے اور آپ پڑھے جارہے ہیں اور خبر ہی نہیں  پڑھناکیا ہے؟ مانگنا کیا ہے؟ دیکھنا کیا ہے؟ ایسے پڑھیں کہ آپ کے روئیں روئیں کو معلوم ہو الغرض پڑھتے پڑھتے آپ کے آنسو آئیں‘ جسم اور طبیعت میں اس کریم کی کریمی مائل قائل ہوجائے اور گھل جائے لیکن یہ اس وقت ہوگا جب آپ یکسوئی اور دھیان سے کریں گے توجہ اور یقین سے کریں گے‘ اعتماد سے کریں گے۔
اس عمل سے ہر نا ممکن ممکن ہو جائے گا
پھر اسی طرح پہلا اور نواں نقش اٹھائیں اب آپ نے حروف مقطعات9مرتبہ پڑھنا ہےلیکن نوبارایسےہو کہ بس اللہ ہو اور آپ ہوں‘ مشکلات پریشانیوںکا تصور کریں‘ ایک بات خاص طور پر توجہ سے رہے کہ پہلا نقش دائیں ہاتھ پر ہی پڑا رہے گا اوربائیں پر پہلے بارہواں‘ پھر اس کو ہٹا کر گیارہواں‘ پھر دسواں‘ پھر نواں اور اسی ترتیب کے ساتھ دوسرے نقش تک جانا ہے مگر آپ نے پہلا نقش دائیں ہاتھ سے نہیں ہٹانا۔ دونوں نقش ہمیشہ آپ کے ہاتھوں میں ہوں گے۔ پہلا نقش دائیں ہاتھ میں پھر اس سے اگلا نقش بائیں ہاتھ میں ‘ باوضو پاک صاف‘ قبلہ رخ مصلیٰ پر‘ گڑگڑا کر اپنی مشکل پریشانی ناممکن کوممکن ‘بے وجود کووجود کیونکہ اللہ کیلئے ہر چیز ممکن ہے یہ ناممکن کا لفظ ہمارے لیے ہے میرے رب کےلیے نہیں ہے۔ بس ان کیفیات کے ساتھ پڑھنا ہے اور ان کیفیات کے ساتھ اپنے رب سے باتیں کرنی ہیں۔
اب آٹھویں نقش کی باری ہے اور آٹھواں نقش بائیں ہاتھ پر رکھ کر آپ نے آٹھ بار حروف مقطعات پڑھنے ہیں۔
اسی طرح ساتویں نقش پر سات مرتبہ حروف مقطعات پڑھنے ہیں‘ چھٹے نقش پر چھ مرتبہ حروف مقطعات پڑھنے ہیں‘ پانچویں نقش پر پانچ مرتبہ حروف مقطعات پڑھنا ہے۔ چوتھے نقش پر چار مرتبہ حروف مقطعات پڑھنا ہے۔ تیسرے نقش پر تین مرتبہ حروف مقطعات پڑھنا ہے۔اسی طرح آخری نقش تک اب ہمارے پاس پہلا اور دوسرا نقش ہو‘ اب اس پہلے اور دوسرے نقش کو ہاتھ میں دعا کی شکل میں لے کر جس طرح تمام کیےہیں مگر اس بار خوب گڑگڑا کربغیر تعداد کے حروف مقطعات پڑھنے ہیں۔
سجدے میں جا کر مانگیں اور پا لیں
بس اب اللہ ہو اور آپ ہوں‘ گڑگڑا کر وہ گڑگڑانا کسے کہتے ہیں؟ وہ رونا کسےکہتےہیں؟ آنسو بہانا کسےکہتےہیں؟ دونوں ہاتھوں میں نقش ہوں اور سجدے میںچلے جائیں‘ آپ کو پہلے بتایا ان نقوش کو طےنہیں کرنا لکھ کر لیمی نیشن کروالیں۔ سجدے میں جاکر حروف مقطعات پڑھیں‘ مانگیں سوفیصد مانگیں‘ پھر مانگیں بار بارمانگیں ان شاء اللہ سجدے میں اٹھنے سےپہلے کریم کے فیصلے ہوں گے۔ یہ عمل وقتاً فوقتاً کرتے رہیں ورنہ جب بھی سہولت ہوکریں‘ ضرور لیکن یقین جذبوں اور اعتماد کی دنیا کے ساتھ۔
نیلے اور لال رنگ کے نقش کا لاہوتی عمل
ترکیب نمبر7ـ: آپ بارہ نقش لکھیں اور بارہ نقش لکھنے کے بعد ان کو طے کریں اور ان میں سے چھ نقش سرخ رنگ کے کپڑے میں اسی رنگ کے دھاگہ کےساتھ سی لیں اوراگلے چھ نقش آپ نے نیلے رنگ کے کپڑے میں اسی رنگ کے دھاگہ کے ساتھ سینا ہے‘ اس طرح آپ کے چھ نقش سرخ اور چھ نقش نیلے رنگ کے ہوں‘ شرط یہ ہے کہ نقش لکھنے کے بعد ان پر لکھنا ضروری ہے کہ کسی موٹے پن‘ چمکیلے پن یا خود سوئی کی لکھائی سے لکھنا ضرور ہے کہ یہ فلاں نمبر نقش ہے ۔ یعنی سرخ رنگ کے نقش کو نقش نمبر1 اور نیلے رنگ کو نقش نمبر2 لکھ لیں اور باقی نقوش پر بھی اسی طرح نمبر لکھیں ۔ اب رات کو سوتے وقت ایک سرخ کا نقش‘ ایک نیلے رنگ کا نقش آپ نے اپنے دائیں بائیں رکھنا ہے۔
رات سوتے وقت دائیں بائیں نقش رکھنے کی ترتیب کچھ یوں ہو گی:۔
پہلی رات: ایک نمبر نقش سرخ۔ دو نمبر نقش نیلا۔
دوسری رات: نقش نمبر تین سرخ۔ نقش نمبر چار نیلا۔
تیسری رات: نقش نمبرپانچ سرخ: نقش نمبر چھ نیلا۔
چوتھی رات: نقش نمبرسات سرخ۔ نقش نمبرآٹھ نیلا۔
پانچویں رات: نقش نمبرنو سرخ۔ نقش نمبر دس نیلا۔
چھٹی رات: نقش نمبر 11سرخ۔ نقش نمبربارہ نیلا
یہ عمل آپ نے ہر چاند کی پہلی سے چھ تاریخ تک کرنا ہے‘ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ گھر کے جتنے افراد ہیں کیا یہ عمل سب کیلئے ہے؟ ہاں سب کیلئے نقش علیحدہ بنانے ہوں گے‘ یہ ترتیب میں نے ایک فرد کےلیے بتائی ہے۔ اگر بچے ہیں تو انکے نقش علیحدہ بنائیں لیکن نقش کے اوپر ایک دو تین لکھنا ہرگز نہ بھولیں اور نقش سرخ اور نیلے رنگ کےکپڑے میں انہی رنگوں کے دھاگہ کے ساتھ سلائی کرنے ہیں۔
سرہانے یہ نقش رکھیے‘سدا خوش بخت و خوشحال رہیں
ان تعویذات کاہرفرد کا علیحدہ سیٹ ہو یعنی بارہ نقوش کا علیحدہ سیٹ ہو‘ چھ سرخ رنگ کے ہوں گے اور چھ نیلے رنگ کےہوں گے‘ بہت زبردست چیز ہے جس کے سرہانے یہ نقش ہوں گے (جو کہ چاند کی صرف چھ راتیں اور پہلی چھ راتیں عروج ماہ کی) وہ ہمیشہ عروج‘ کمال‘ عزت اور ترقی میں رہے گا اس سے بخت کبھی نہیں چھنے گا‘ اس کی نسلوں میں تونگری ولایت کے تاجدار پیدا ہوں گے‘ اس کی نسلوں میں بیماریاں تکالیف‘ دکھ ختم ہوں گے اس میں اور اس کی نسلوں میں قتل و غارت‘ حادثات‘پریشانیاں اور مشکلات نہیں ہوں گی‘ ناکامیاں کبھی قریب نہ آئیں گی‘ ہمیشہ ہنستا‘ مسکراتا چہرہ اور ہنستی مسکراتی زندگی پائے گا۔ عمر میں برکت‘ لمبی اور طویل ہوگی‘ رزق میں برکت ہوگی‘ صحت میں برکت ہوگی‘ سکون اور کمال ملے گا اور ایسا سکون ایسا کمال کہ لوگ رشک کریں گے۔
نیک ہستیوں کی زیارت اور فیض
یہ نقش بڑی بڑی ہستیوں کی زیارت کروائیں گے‘ آپ کے سوالات کا جواب ملے گا‘ آپ کو حالات کی خبر ہوگی‘ ہستیوں کی زیارت کی برکت‘ ان کی توجہ کی برکت‘ ان کی صحبت کی برکت ملے گی اور ان ہستیوں کے ساتھ دھیان کیفیات ملیں گی جو کرے گا کبھی محروم نہیں ہوگا‘ عطا ہوگی ۔
ساری زندگی حفاظت کا انوکھا نظام
دماغ میں اعلیٰ سوچیں ہوں گی اور دل دماغ میں وساوس ختم ہوں گے‘ طبیعت میں الجھاؤ ختم ہوگا‘ دماغی اور دل کی بیماریاں‘ پٹھوں اور اعصاب کی بیماریاں ختم ہوں گی حتیٰ کہ رات کو سوتے ہوئے اگر کوئی جادوئی جناتی حملہ یا کوئی ایسا حملہ اس سے ہمیشہ محفوظ رہے گا اور پوری زندگی میں حفاظت کا نظام رہے گا‘ بس یہ کیا ہے اس کے کمالات کیا ہیں؟ اس کی برکات کیا ہیں؟ اس سے زندگی میں کیا عزت‘ دولت‘ برکت یہ پھرآزمانے کے بعد آپ پر جو اس کی سچی کیفیات کھلیں گی اور سچے انوارات اور سچی برکات ملیں گی آپ گمان نہیں کرسکتے‘ سوچ نہیں سکتے‘ ان شاء اللہ یہ نوری نقش آپ کو نوری دنیا میں لے جائیں گے اور نوری نگری میں نوری ہستیوں سے متعارف کروائیں گے اور نوری دنیا میں نوری نظام میں آپ شاد و آباد ہوں گے اور ہروقت بامراد ہوں گے۔
دماغ مضبوط‘حافظہ قوی‘ دل روشن
ترکیب نمبر8:ـ اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)12نقش لکھیںلیکن ہر نقش کو روٹی پر لکھنا ہے‘ روٹی کسی نمازی کے ہاتھ کی پکی ہوئی ہو‘ زعفران یا زردے کے رنگ سے یہ نقش لکھنا ہے اور اس روٹی کو ایک فرد نے ہی کھانا ہے‘اگر آپ روٹی نہیں کھاسکتے‘ آپ کسی بڑے بسکٹ پر بھی یہ نقش لکھ سکتے ہیں اور اس بسکٹ پر اس نقش کو لکھنا ہےا ور کھانا ہے‘ جس بیماری‘ جس جادو‘ جس بندش‘ جس تکلیف کی نیت کرکے لکھیں گے‘ دماغ کھل جائے‘ دل روشن ہوجائے‘ یادداشت کیلئے دل کی دنیا آباد کرنے کیلئے‘ جسم کو بہت زیادہ وسیع کرنے کیلئے‘ سوچیں روح کی دنیا تک‘ لاہوت کی دنیا تک پہنچیں اندر کوئی کھوٹ ہے‘ روگ ہے ۔
یہ لقمہ منہ میں جاتے ہی بندشیں ٹوٹ جائیں گی
اندر کوئی ایسا نظام ہے جس سے آپ اکتا چکے ہیں اور گھبرا چکے ہیں کوئی ایسی تکلیف ہے جس کا آپ کے پاس کوئی حل نہیں یا ایسا کوئی جھکڑاؤ ہے جو زنجیریں آپ کے بس میں

نہیں کہ انہیں توڑ سکیں‘ ایک حلقہ ہے جس سے آپ باہر نہیں نکل پارہے ‘ ترقیاں بندھی ہوئیں‘ عروج بندھا ہوا اور کمال بندھا ہوا‘ بس یہ بسکٹ یا روٹی کا لقمہ منہ میں جاتے ہی جسم کی زنجیریں اور بند ٹوٹ جائیں گے‘ جسمانی عوارض‘ روحانی عوارض‘ جادوئی عوارض ایک پل میں ختم ہوجائیں گے۔یہ بسکٹ روٹی نہیں نوری لقمہ ہے‘ روحانی لقمہ ہے‘ یہ عرشی لقمہ ہے یہ فرشی لقمہ نہیں ہے‘ اس میں نور ہے‘ شفاء ہے‘ راحت ہے‘ رحمت ہے‘ عطا ہے‘ وسعت ہے‘ برکت ہے‘ بیماریوں کا توڑ‘ بندشوں کا توڑ‘ ناکامیوں کا توڑ‘ حالات کی گردش کا توڑ‘ کوئی بھی بیماری‘ دکھ ایسا ہے جو سمجھتے ہیں ناممکن ہے جو سمجھتے ہیں اس کا کوئی حل نہیں‘ سمجھتے ہیں اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں‘ بس اس کو اپنا ساتھی بنائیں‘ روز ایک نقش لکھیں چاہیں تو روزانہ بارہ نقش بھی آپ بسکٹ یا روٹی پر کھاسکتے ہیں روز ایک بھی لکھ سکتے ہیں‘ روزانہ بھی لکھ سکتے ہیں اس میں کوئی قید نہیں‘ پورا سال میں روز کھاتے رہیں‘ گھر والوں کو کھلاتے رہیں‘ وہی روٹی کے ٹکڑے سب گھر والے کھالیں‘ بسکٹ کا ہر ٹکڑا ہر گھر والا کھالے‘ پورے گھر میں ایک نقش لکھے ‘سارا گھر کھائے‘ روزانہ ایک نقش سارا گھر استعمال کرے‘ اگلے دن دوسرا نقش اس سے اگلے دن تیسرا نقش جب بارہ نقش ختم ہوجائیں۔ پھر پہلے نقش سے دوبارہ عمل شروع کریں۔
اللہ کےخزانوں میں ایک خاص خزانہ
بس یہ عرشی خیرات ہے ‘یہ عرشی خزانہ ہے‘ یہ عرشی نزول ہے‘ یہ عرشی نظام ہے‘ یہ نقش قرآن کا نچوڑ ہے‘ یہ نقش وحی کا سچا وجدان ہے‘ یہ نقش اللہ کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے جس کے فوائد جس کے کمالات‘ جس کی برکات اللہ جانے اور اس کا علم جانے۔ کیونکہ حروف مقطعات کا علم صرف رب کے پاس ہے وہ اس لیے ہے کہ اس میں شفاء خیر برکت ہے ہی اتنی کہ دنیا میں اس کی جگہ نہیں ہے اور نہ وجود میں اس کی جگہ ہے نہ دل اور عقل انسانی میں اس کا احاطہ ہے‘ اس لیے اللہ نے یہ راز صرف اپنے پاس رکھے ہیں اور یہ راز صرف اپنے ہی خزانہ میں رکھے ہیں۔
یہ عرشی خزانہ آپ کو ہدیہ کیا!
اس کے علاوہ اس کے خزانہ میں اور بہت ہے لیکن حروف مقطعات اتنا بڑا خزانہ ہے‘ جو دنیا میں سما ہی نہیں سکتا۔ سوچیں عقل میں کیسے سمائے گا‘ اس خزانہ کو لینے کے لیے پہاڑ عاجز‘ سمندر عاجز‘ پہاڑوں کے بس اور سمندر کے بس میں نہیں‘ زمین کے بس میں کیسے ہوسکتا ہے؟ اس لیے حروف مقطعات کے کمالات ‘ فوائد‘ تاثیراللہ نے اپنے پاس رکھی ہیں اور اللہ نے صرف اور صرف اپنے علم اور احاطہ میں رکھی ہیں اور اس کے علم اور احاطہ میں ہی چیزیں ہیں۔ بس یہ خزانہ میری طرف سے آپ سب کو ہدیہ ہے‘ اس نقش کو لکھیں‘ کھائیں‘ دکھ‘ بیماریاں‘ جادو جنات اور ناکامیاں بھگائیں۔
جس گلے میں یہ مالاہو گی کبھی رسوا نہ ہوگا
ترکیب نمبر9ـ: اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے) 12نقش لکھیں۔نقش لکھ کر موم جامہ کرنا ہے مگر موم جامہ کرنے سے پہلے نقش کے نیچے اپنی حاجت‘ چاہت‘ دل کی مراد ضرور لکھنی ہے پھر نقش کو تہہ کریں‘ لکھتے ہوئے ‘تہہ کرتے ہوئے‘ اس کے اوپر ٹیپ لپیٹتے ہوئے(جسے موم جامہ کہتے ہیں) یہی حروف مقطعات مسلسل مستقل پڑھتے رہیں۔پھر اسی طرح دوسرا نقش لکھنا ہے اس کو بھی لکھتے ہوئے حروف مقطعات جذبوں اور سچی کیفیات کےساتھ پڑھنا ہے اسی طرح بارہ نقش لکھیں اور ان کو اچھی طرح درج بالا طریقے سے بند کریں‘پھر ہر نقش کو کسی سبز رنگ کے کپڑے میں سلوا لیں۔ پھر ایک موٹا دھاگہ لیں اور یہ بارہ نقش اس میں پرو کر ایک مالا تیار کرلیں اور یہ مالا آپ کے گلے میں ہوگی‘ آپ چاہیں سارا دن پہنیں‘ آپ چاہیں رات کو پہنیں یا دن میں کچھ وقت پہنیں۔ آپ چاہیں 24 گھنٹے پہنیں‘ ہروقت‘ ہر لمحہ‘ ہر سانس پہنیں۔ یہ بارہ نقوش کی مالا آپ کے گلے میں رو نق اور خیرو برکت ہے جس کے گلے میں یہ بارہ نقوش کی مالا ہوگی‘ اس کی بارہ نسلوں میں بارہ برکات‘ بارہ رحمتیں‘ بارہ خوشیاں‘ خوشحالیاں اور بارہ مرادیں پوری‘ بارہ وار ایسے جو جادو‘ کالے جنات‘ سفلی علوم اور ساڑھ ستی کے تھے وہ سب کے سب ٹوٹ جائیں گے ‘ ختم ہوجائیں گے ‘ اس کا جسم ہلکا اور اس کی طبیعت میں راحت ‘جسم میں برکت‘ بیماریاں ختم‘ وہ دنیا کا خوش قسمت ہوگا۔
ایک بادشاہ اور شہزادی کا واقعہ
دراصل یہ مالا بادشاہوں کی مالا ہے‘ جیسے پرانےد ور کےبڑے بڑےبادشاہ اپنے گلے میں ہیرے جواہرات کی مالا پہنتے تھے جس سے ان کی شان و شوکت‘ عزت وقار‘ ہیبت اور عظمت بڑھ جاتی تھی۔ اسی طرح یہ مالا دراصل عرشی مالا ہے‘ وہ مالا پہننے والےبادشاہ ہی نہ رہے‘ مٹی ہوگئے‘ ان کی بادشاہت ختم ہوگئی‘ ان کا عروج زوال میں اور زوال بھی ایک وقت آیا ختم ہوگیا۔ ان کا پل پل‘ جسم دماغ حتیٰ کہ نقوش بھی ختم ہوگئے۔ پھر ان مالاؤں کاکیا ہوا؟ ہیرے سونے چاندی جوہرات‘ عقیق‘ لعل‘ مرجان‘ زمرد کا کیا بنا؟ وہ کہاں بکھر گئے؟ زمین کھا گئی یا آسمان؟ لیکن یادرکھیے گا یہ بارہ نقوش کی مالا آپ کی زندگی میں آپ کا ساتھی‘ بارہ نقوش کی مالا ہمیشہ آپ کو وہ عطا کرے گی جو بڑے بڑے بادشاہوں کو ملا‘ لوگ رشک کرتے تھے اور حیران ہوتے تھے کہ کبھی ہم بھی ایسے بادشاہ بن سکیں گے یا کبھی ہم بھی اسی طرح زندگی گزار سکیں گے‘ شہزادی نے اپنا ہار یعنی مالا اتار کر کھونٹی پر لٹکایا تو اس کی مالا اور ہار کوپرندہ لے گیا‘ لکڑہارا نے لکڑیاں کاٹتے ہوئے جنگل میں ایک گھونسلے میں وہ ہار دیکھا‘ حیران ہوا‘ جوہری کے پاس لایا‘ جوہری کہنے لگا یہ ہار تو ملکہ یا شہزادی کامعلوم ہوتا ہے‘ عام انسان کا نہیں ہے۔ آخرکار خبر بادشاہ تک پہنچی‘ بادشاہ نے ایک بہت بڑے انعام کے بعد وہ مالا لکڑہارے سےلی اور لکڑہارے سے لیکر اس کو پھر سے بیٹی کو دے دیا‘ یہ قصہ بھی گیا‘ لکڑہارا بھی گیا‘ بادشاہ بھی ختم‘ اس کا نشان بھی‘ شہزادی بھی۔
خوشیوں کا یہ ہار ابھی سے سجا لیں
لیکن یادرکھیے یہ جو مالا ہے یہ نہ مٹنے والی ہے‘ اس میں کتنا بخت‘ کتنا عروج‘ کتنا کمال‘ کتنی کامیابی‘ کتنا وجود ہے یہ انسان نہ سوچ سکتا ہے نہ گمان کرسکتا ہے۔ آپ کو ایک لاجواب مالا دے دی‘ یہ ہرفرد‘ ہرگھر کا بندہ اپنی مالا بنائے لیکن اس میں ایک رعایت یہ بھی ہے کہ ایک ہی مالا گھر کے تمام افراد وقتاً فوقتاًگلے میں ڈالیں تو بھی کوئی حرج نہیں‘ میرا مشورہ ہے کہ ہر بندہ ہرفرد اپنی مالا بنائے اور اپنی مالا کوہی اپنے گلے میں بلندیوں اور خوشیوں کاہار بنائے اور یہ ساری عمر آپ کا ساتھی رہے۔
حاجت روا نقش
ترکیب نمبر10:اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)12نقش لکھیں۔ ہر نقش کو لکھتے ہوئے حروف مقطعات پڑھنا ہے‘ ڈوب کر توجہ سے لکھنا ہے‘کبھی بھی کسی کرائے کے بندے سے نہ لکھوائیں‘ خود لکھیں لیکن توجہ سے لکھیں‘نقش لکھتے ہوئے نقش کے نیچے اپنی حاجت‘ مراد ضرور لکھیں۔ اب ان نقوش کو پلاسٹک(شیشہ) ٹیپ سے موم جامہ کرلیں‘ موم جامہ کرنے کے بعد سفید کپڑے میں سفید دھاگہ میںسلائی کریں۔ سیتے ہوئے‘ باندھتے ہوئے‘ جہاں حروف مقطعات پڑھنا ہے‘ وہیں اپنی مرادوں‘ مشکلات کا تصور بھی کرنا ہے۔ بس اب تعویذ تیار ہے‘ ہر تعویذ کو کسی وزن کے نیچے دینا ہے وزن کیا ہوگا؟ کوئی بھاری پتھر ‘ گھر میں موجود بھاری الماری‘ دیوار کا وزن (دیوار بناتے ہوئے نیچے تعویذ رکھ دیا)‘ کوئی بھی وزن ہو جو اس تعویذپر مستقل رہے‘ رکھنا ہے۔ بیڈ اس لیے نہیں کہ اس پر سوناہے۔
طلاق‘گھریلو جھگڑے اور ناچاقیوں سے نجات
جتنا وزن ہو کوشش کریں اتنی مٹھائی تقسیم کریں‘ اگر یہ آپ کیلئے ممکن نہیں تو حسب توفیق مٹھائی ضرور تقسیم کریں۔ یہ نقش دراصل آپ کا لکھا ہوا اللہ کی بارگاہ میں فریادیں اور درخواستیں کرتا ہے‘ یہ حروف اللہ کے خزانوں سے ملے ہیں اور ان کے اللہ کے خزانوں سے اب بھی رابطےہیں‘خزانہ غیب سے ان حروف کے ساتھ قوتیں برکتیں جڑی ہوئی ہیں۔ جو شخص یہ نقش کسی بھی مقصد‘ کسی بھی منزل‘ کوئی بھی مراد‘ کوئی بھی مشکل کا تصور کرکے دبائے اس کو منزل ملے گی‘ مراد پوری ہوگی‘ مشکلات حل ہوں گی‘ ناکامیاں دور ہوں گی‘ مسائل حل ہوں گے‘ پریشانیاں ختم ہوں گی‘ رزق کے دروازے‘ وسعت کے دروازے اور برکت کے دروازے کھلیں گے۔جو نامراد ہیںیا جن کی طلاقیں قریب ہیں ‘ جو چاہتےہیں طلاق نہ ہو‘ اولاد کےر شتے ہوجائیں‘ گھریلو جھگڑے‘ ناچاقیاں ختم ہوں جومشکلات سے اکتا چکےہیں جو کہتے ہیں ناکامیاں ہمارا مقدر ہیں‘ ہر راستہ بند‘ ہر گلی بند‘ سوچوں پر تالے‘ جذبوں پر تالے‘ قدموں پر تالے ہیں‘ حادثات اور بیماریاں دن رات انہیں گھیرے ہوئے ہیں‘ بس وہ یہ نقش لکھیں اور یقین سے لکھیں‘ اعتماد سے لکھیں اور یقین اعتماد ہی ان کی زندگی میں ان کی اصل کامیابی ہے۔
کامیابیاں آپ کے قدم چومیں گی
ان شاء اللہ زندگی میں کامیابیاں ہیں‘ آپ تو یہ نقش لکھ کر بھول گئے وزن کے نیچے رکھ چکے ہیں لیکن یاد رکھیں یہ نقش آپ کو کبھی نہیں بھولے گا ‘آپ کو ہمیشہ یاد رکھے گا اور زندگی میں ہمیشہ کامیابیاں آپ کے قدم چومیں گی کیونکہ نقش کے حروف عرش سے ملے ہوئے ہیں‘جس کی نسبت عرش سے جڑی ہوئی ہے‘وہاں سے آسیں‘ مرادیں اور مشکلات حل ہوتی ہیں۔ آپ چاہیں گھر کا ہرفرد اپنا نقش لکھے‘ وزن کے نیچے رکھیں‘ چاہیں تو پورے گھر کی طرف سے نقش لکھیں۔
بے چینی ختم ‘ ہر چاہت پوری
ترکیب نمبر11ـ:اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)12نقش لکھیں اور ہر نقش کے نیچے اپنی چاہت‘ طلب‘ مراد‘ بے چینی‘ پریشانی کوئی بھی مسئلہ ہے وہ لکھیں‘ اس کے بعد اس نقش کو بند کریں‘ پلاسٹک (شیشہ) ٹیپ سےموم جامہ کریں‘ موم جامہ کرنے کے بعد زردے رنگ کے کپڑے میں اس کو اسی رنگ کے دھاگہ سے سی لیں۔نقش کو لکھتے ہوئے ‘تہہ کرتے ہوئے‘ سیتے ہوئے باندھتے ہوئے‘ اٹھاتے ہوئے مسلسل حروف مقطعات پڑھنے ہیں۔جب حروف مقطعات کا نقش لکھیں ہر نقش کے نیچے اپنی حاجت ‘ مراد‘ چاہت ضرور لکھیں۔ جب نقش لکھی گئی ترکیب سے تیار ہوجائے تو ہر نقش کو قریبی یا دور کسی بھی قبرستان میںکسی پرانی قبر کے دائیں سرہانہ کی طرف(یعنی سر کی طرف دفن کرنا قدموں کی طرف ہرگز دفن نہیں کرنا) دفن کریں اور دفن کرتے ہوئے حروف مقطعات مسلسل پڑھنا ہے۔
بارہ نقش بارہ پرانی قبروں میں دفن کرنے ہیں۔ واپسی پر بڑا گوشت حسب توفیق چیل کوؤں کو یا قبرستان میں لازم ڈالنا ہے جب بھی یہ عمل کریں‘ بڑا گوشت لازم چیل کوؤں کو حسب توفیق ڈالیں۔
یہ نقوش ہمیشہ کام آئیںگے
جنات کی دنیا میں اور عملیات کی دنیا میں قبروں میں دفن کیے ہوئے نقش کبھی دفن نہیں ہوتے‘ وہ زندہ ہوتے ہیں‘ وہ بولتے ہیں‘ وہ باتیں کرتے ہیں ‘وہ آباد اور شاد ہوتے ہیں‘ اسی طرح زندگی میں بھی آباد شاد ہوتے ہیں‘ دل کی مرادیں پوری ہوتی ہیں‘ چھپی ہوئی آس‘ امنگ رب کے خزانوں سے قبولیت کے درجات لاتی ہیں۔ حصول مراد کیلئے یہ دفن شدہ نقوش آپ کے بہت کام آئیں گے‘ کوئی مراد ایسی جو پوری نہ ہورہی ہو ان نقوش کو دفن کریں‘ دفن کرتے ہوئے یہ خیال ضروررہے کہ دن سوموار‘ جمعرات اور جمعہ کا ہو‘ دفن کرنے کے بعد حسب توفیق بڑا گوشت چیل کوؤں پرندوں کو ڈالنا یاد رہے۔
یہ نقش ان مظلوم اور بے بس لوگوں کے لیے ہے جو موت کا انتظار کررہے‘ تقدیر کو آواز دے رہے یا اگر کوئی حادثہ ہونے لگتاہے تو کہتے ہم بچ کیوں گئے؟ اس حادثہ کا شکار ہوجاتے‘ موت کو طلب کرتےہیں‘ موت کو مانگتے ہیں۔
زمانےکے ٹھکرائے ‘ یہ نقش ضرور لکھیں
زمانہ کے ٹھکرائے ہوئے زندگی کے بے بس حالات کےمارے ہوئے‘ مشکلات اور پریشانیوں کے ٹوٹے ہوئے لوگ ہیں‘ ایسے مشکلات اور ایسی پریشانیاں کہ موت ان سے دور ہے‘ لوگ موت سے بچتے ہیں وہ موت کومانگتے ہیں تو پھر دیر کیسی؟ یہ نقش اسی ترتیب سے لکھیں اور قبروں میں دبائیں۔ یہ قبروں میں دبانے والے نقش کبھی بھی دفن نہیں ہوتے‘ بلکہ سینوں میں دفن چاہتیں‘ آسیں اور مرادیں پوری کرواتے ہیں‘ حالات میں بہتری‘ مشکلات اور ناکامیاں ختم ہوتی ہیں۔
حروف مقطعات سے جو چاہیں پا لیں
ترکیب نمبر12ـ:اسی طرح گھلنے والی سیاہی سے(زعفران یا زردہ رنگ سے)12نقش لکھیں۔نقش لکھ کر نیچے اپنے مراد‘ چاہت‘ آرزو‘ حاجت ضرور لکھیں۔ نقش لکھتے ہوئے حروف

مقطعات پورے جوش‘ جذبے‘ احساس‘ توجہ دھیان سے پڑھیں اور اپنی حاجات کا سخت تصور ہو۔ نقش لکھنے کے بعد ان کو تہہ لگائیں‘پھر ان کو شیشہ ٹیپ سے موم جامہ کریں‘ موم جامہ کرنے کے بعد ان نقوش کوعلیحدہ علیحدہ سفید رنگ کے کپڑےمیں سفید دھاگہ سے لپیٹ دیں۔
اب یہ بارہ نقوش آپ نے جمعرات‘ جمعہ یا پیر(سوموار) پانی کے کنارے‘ سمندر‘کسی جھیل‘ دریا‘ نہر کے کنارے گہراگڑھاکھود کردفن کرنا ہیں‘ دفن کرتے ہوئے کوئی نہ دیکھے‘ ورنہ لوگ شرارت کرتے ہیں نکال کر پھینک دیتے ہیں‘ نقوش کو علیحدہ علیحدہ دفن کرنا ہے‘ دفن کرنے کے بعد ہرنقش کی طرف سے بارہ روپے کسی ضرورت مند کوہدیہ ضرور کرنا ہے‘ ایسا جو سوال نہ کرنے والا ہو۔
بے اولادی‘اولاد کے روگ اور مشکلات کاخاتمہ
یہ نقش زندگی میں ٹھنڈک اور جن کے سینے میں جلن ہو‘ تکلیف ہو‘ اندر ہی اندر آگ لگی ہوئی ہو‘ کسی دکھ کی‘ کسی بے اولادی کی‘ کسی لاعلاج مرض کی‘ کسی گھریلو روگ کی‘ بیٹیوں کے بخت مقدر نصیب کی یا بیٹوں کے کاروبار کی‘ ایسی آگ جس کی آپ ٹھنڈک چاہتے ہیں‘  بے گھر ہو‘ بے در ہو‘ بے مراد ہو‘ نامراد ہو‘ خانہ خراب ہو‘ مشکلات میں گھرا ہوا ہو‘ پریشانیوں میں اٹکا ہو‘ جادو و جنات میں الجھا ہو‘ مشکلات کاہارا اور مارا ہو‘ بندشوں کا نظام ایسا کہ بالکل پریشان ہو اور حد سے زیادہ ناکام ہو‘ یہ سب کچھ اگر ہے تو پھر آپ یہ بارہ نقش لکھیں اور ان مسائل سے چھٹکارا پانا ہے تو بارہ نقش توجہ دھیان سے لکھیں اور پانی کے کنارے دفن کریں۔ زندگی میں ایسی خوشحالی‘ عروج‘ ٹھنڈک کہ آپ سوچ نہیں سکتے۔
نوٹ:یہ تمام نقوش آپ کو لکھنے کی اجاز ت ہے‘ جس جس ترتیب کے ساتھ ترکیب بتائی ہے وہ سب آپ کریں‘ بہت فائدہ ہوگا۔ جن نقوش کے ہدیے دئیے ہیں ان کے دینے ہیں جن کے نہیں بتائے گئے ان کی ضرورت نہیں۔(جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 077 reviews.